مختلف نام :
وجے سار گوند - ہندی وجے سار، بیج شالا پنجابی وجے سار- بنگالی پیت شمالا - عربی دم الاخوائن۔ مرہٹی بہلا اور انگریزی میں انڈین کا نوٹری ملا بار کائنو (Kino Indian Kingtree Malabar) اور لاطینی میں ٹری کارپس ما رسو پیم (Pterocarpus Marsupium) کہتے ہیں۔
شناخت :
اس کا درخت بہت اونچا سال کے درخت جیسا ہوتا ہے۔ اس میں کرنج درخت جیسی بہت سی چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں نکلتی ہیں جو پھل، پھول کے وزن سے کچھ جھکی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کے تنے کی چھال بھورے رنگ کی کھردری و کھڑی دراڑیں ہوتی ہیں۔ نرم ٹہنیوں کی چھال چکنی اور سفید دھبوں والی ہوتی ہے
وجے سار کی گوند گوی وجے سار کہتے ہیں۔ یہ درختوں کو گودنے سے فروری مارچ میں حاصل کی جاتی ہے۔ جب کہ پھول نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ گو بھالتے ہوئے پانی یا سپیرٹ رہائی فائیڈ میں اچھی طرح حل ہو جاتی ہے۔ اس کا رنگ لال
سیه درخت مالا بار، مدراس، گجرات، کونسبور، نیل گری، گوداوری (میسور ) بہار اڑیسہ کے علاوہ سری لنکا کی پہاڑیوں
میں بہت ہوتا ہے۔ اس درخت کے پتے ٹیم کی سینک جدی سینگوں پر پانچ یا سات پتے برابر سے لگتے ہیں۔
شکل میں گول پیپل کے چوں جیسے مگر ان سے بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول چھوٹے چھوٹے ٹیم کے پھولوں کی طرح موسم سرما کے شروع میں لگتے ہیں۔
پھلیاں گول، نیکی اور چینی ڈیڑھ سے اڑھائی انچ لیہی نوک دار ہوتی ہیں۔
وکی صورت میں نیلی شکل لئے ہوتے ہیں ، پک کر سوکھ جانے پر بھورے رنگ کی ہو جاتی ہیں۔ ہر ایک پھلی کے درمیان میں ایک ایک بج چکنا، بادامی رنگ کا چھوٹا سا کچھ لمبائی لئے ہوتا ہے۔
درخت سے ایک قسم کا خشک خون جیسا لال گوند نکتا ہے۔ اسے انگریزی میں گم کا ئنو (Gumkino) کہتے ہیں ۔
یہ خاص طور پر ادویات کے کام میں آتا ہے۔
علاقہ میجی (بمبئی) میں اسے پہنائی گوند اور عربی زبان میں اسے دم الاخوا ئن کہتے ہیں۔
وجے سار کی لکڑی بہت مضبوط ہوتی ہے اس لئے عمارتی کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔
آیوروید کتب میں اس کی ایک قسم نیل وجے سار بھی ہوتی ہے جس کے بیج نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔
مزاج :
سرد و خشک بدرجہ سوم - خوراک و بے سارگوند پیرا گرام سے ڈیڑھ گرام تک ۔
فوائد :
اس کا اثر لگ بھنگ کتھا کے برابر ہے۔ اس کو زیادہ تر خونی بواسیر، کثرت ایام ، اسبال اور وپیش میں استعمال کراتے ہیں۔
بہتے خون کو روکنے کے لئے تازہ زخموں پر چھڑکتے ہیں۔ اس میں ٹینک ایسے گوند میں اور دوسرے مادوں میں پایا جاتا ہے۔
طب ایلو ڈینی میں بھی اس کا گھر اور سفوف دستوں اور پیچش میں استعمال کراتے ہیں۔ طب آیوروید کے مطابق سفید داغ و جلدی امراض میں اس کا استعمال مفید ہے۔
علاوہ ازیں پیٹ کے کیڑوں میں بھی اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ اس کی گوند پہلے خون کو روکنے، خونی دستوں کو دور کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
اس کی لکڑی پانی میں گھس کر لیپ کرنے سے چوٹ کے درد کو دور کرتی ہے۔ اس کی لکڑی کے گلاس میں پانی رکھنے سے پانی خراب نہیں ہوتا ۔
Kino Indian Kingtree Malabar کے مجربات درج ذیل ہیں:
زہریلے امراض: وجے سار کی چھال کے جو شاندہ میں مناسب ترپھلہ سفوف ملا کر استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
درد چوٹ وجے سار کی لکڑی اور چھال کا سفوف 6 گرام 15 گنا پانی میں پکائیں۔ 1/4 حصہ رہ جانے پر چھان لیں اور برا بر دودھ ملا کر مناسب چینی سے میٹھا کر کے پلائیں۔ تین چار خوراکوں سے ہی آرام آجاتا ہے۔
درد دانت :
اس کے چوں کا سفوف تیل سرسوں میں ملا کر بصورت منجن دانتوں پر ملنے سے دانت کے درد کو آرام آ جاتا ہے یا اس کے چوں کے جو شاندہ سے کلیاں کریں، اس سے بھی یہی فائد ہ ہوتا ہے۔
ہاتھی پاؤں (یل پا) تازہ چھال کو خوب باریک میں کر دوگرام اور شہد خالص پانچ گرام ملا کرصبح و شام 40 دون استعمال کرائیں ۔ آلو، چاول اور کو بھی وغیرہ سے پر ہیز کرائیں۔
0 Comments